فائدہ:دُعاءِ اَنس بن مالک ؓ کی فضیلت کو سمجھنے کیلئے مندرجہ ذیل واقعہ ملاحظہ فرمائیں:
عمر بن ابان سے مروی ہے کہ حجاج نے مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو لانے کیلئے بھیجا، میرے ساتھ کچھ گھوڑ سوار اور کچھ پیادے تھے، چنانچہ میں ان کے پاس آیا اور آگے بڑھا تو میں نے دیکھا وہ اپنے (گھر کے)دروازے پر پاؤں پھیلاکر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ میں نے اُن سے عرض کیا: امیر کا حکم مان لیں ،اَمیر نے آپ کو بلایا ہے۔
فرمایا: اَمیر کون ہے؟
میں نے عرض کیا :حجاج بن یوسف! فرمایا: اللہ تعالیٰ اُس کو ذَلیل کرے، تمہارے اَمیر نے سرکشی، بغاوت اور کتاب و سنّت کی مخالفت کی ہے، لہٰذا اللہ تعالیٰ اس سے اِنتقام لے گا۔
میں نے کہا: بات مختصر کیجیے اور امیر کے حکم کا جواب دیجیے!
تو وہ ہمارے ساتھ چلے آئے۔ جب حجاج کے پاس آئے تو حجاج نے پوچھا: کیا تو انس بن مالک ہے؟
فرمایا: جی ہاں!
حجاج نے کہا: کیا تو وہ شخص ہے جو ہمیں بُرا بھلا کہتا ہے اور بد دعائیں دیتا ہے؟
فرمایا :جی ہاں! یہ تو میرے اور تمام مسلمانوں پر واجب ہے، کیونکہ تو اِسلام کا دُشمن ہے، تو نے اللہ کے دُشمنوں کی عزّت افزائی کی ہے اور اللہ تعالیٰ کے دوستوں کو ذَلیل کیا ہے۔
حجاج نے کہا: معلوم ہے میں نے تجھے کس لئے بلایا ہے؟
فرمایا: نہیں معلوم!
حجاج نے کہا: میں تجھے بُری طرح قتل کرنا چاہتا ہوں!
حضرت انس بن مالکؓ نے فرمایا: اگر میں تیری بات کے صحیح ہونے کا یقین رکھتا تو اللہ کو چھوڑ کر تیری عبادت کرتا اور رسول اللہ ﷺ کے فرمان میں شک کرتا کہ اُنہوں مجھے ایک دُعاء سکھائی تھی اور فرمایا تھا: جو بھی صبح کے وقت یہ دُعاء کرے گا اُس کو تکلیف پہنچانے پر کوئی شخص قادر نہیں ہوسکے گا اور نہ کسی کو اس پر قدرت حاصل ہوسکتی ہے اور میں آج صبح یہ دُعاء کرچکا ہوں۔
حجاج نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے وہ دُعا سکھادیں
فرمایا: تُو اِس کا اہل نہیں !
حجاج نے کہا: ان کا راستہ چھوڑ دو، یعنی ان کو جانے دو!
جب حضرت انس بن مالک ؓ وہاں سے نکلے تو دربان نے حجاج سے کہا: اللہ تعالیٰ امیر کی اِصلاح کرے،آپ تو کئی دنوں اس کی تلاش میں تھے، جب آپ نے اُن کو پالیا تو اُن کو چھوڑ کیوں دیا ؟
حجاج نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اُن کے کندھے پر دو شیر دیکھے،جب بھی میں اُن سے گفتگو کرتا تھا وہ میری طرف لپکتے تھے (جیسے میرے اُوپر حملہ کرنا چاہتے ہوں)تو اگر میں اُن کے ساتھ کچھ کرتا تو میرا کیا حال ہوتا؟ پھر حضرت انس بن مالکؓ کی وَفات کا وقت قریب آیا تو اُنہوں نے وہ دُعا اپنے بیٹےکو سکھائی جو اوپر ذکر کی گئی ہے۔
عمل الیوم و اللیلہ: ۲ /۱۵۷
کنز العمال: ۲ /۲۹۴
بحوالہ دعاء انس بن مالک مصنفہ: مفتی عبد الرؤف سکھروی صاحب
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
بِسْمِ اللّٰهِ وَ بِاللّٰهِ، بِسْمِ اللّٰهِ خَيْرِ الْاَسْمَاءِ، بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِىْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ. بِسْمِ اللّٰهِ افْتَتَحْتُ وَ بِاللّٰهِ خَتَمْتُ وَ بِهٖ اٰمَنْتُ، بِسْمِ اللّٰهِ اَصْبَحْتُ وَ عَلَی اللّٰهِ تَوَكَّلْتُ، بِسْمِ اللّٰهِ عَلٰى قَلْبِىْ وَ نَفْسِىْ، بِسْمِ اللّٰهِ عَلٰى عَقْلِىْ وَ ذِهْنِىْ، بِسْمِ اللّٰهِ عَلٰى اَهْلِىْ وَ مَالِىْ، بِسْمِ اللّٰهِ عَلٰى مَا اَعْطَانِىْ رَبِّىْ، بِسْمِ اللّٰهِ الشَّافِىْ، بِسْمِ اللّٰهِ الْمُعَافِىْ، بِسْمِ اللّٰهِ الْوَافِىْ، بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِىْ لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهٖ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ، هُوَ اللّٰهُ اَللّٰهُ رَبِّىْ لَا اُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا، اَللّٰهُ اَكْبَرُ، اَللّٰهُ اَكْبَرُ، اَللّٰهُ اَكْبَرُ ، اَللّٰهُ اَكْبَرُ ، وَ اَعَزُّ وَ اَجَلُّ مِمَّا اَخَافُ وَ اَحْذَرُ. اَسْاَلُكَ اللّٰهُمَّ بِخَيْرِكَ مِنْ خَيْرِكَ الَّذِىْ لَا يُعْطِيْهِ غَيْرُكَ، عَزَّ جَارُكَ وَ جَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلَا اِلٰهَ غَيْرُكَ. اَللّٰهُمَّ اِنِّىْ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِىْ، وَ مِنْ شَرِّ كُلِّ سُلْطَانٍ وَّ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْطَانٍ مَّرِيْدٍ، وَ مِنْ شَرِّ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيْدٍ، وَ مِنْ شَرِّ كُلِّ قَضَاءِ سُوْءٍ ، وَ مِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ اَنْتَ اٰخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا، اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ، وَ اَنْتَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَفِیْظٌ
﴿اِنَّ وَلِيِّیَ اللّٰهُ الَّذِیْ نَزَّلَ الْكِتَابَ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِيْنَ﴾
اَللّٰهُمَّ اِنِّىْ اَسْتَجِيْرُ بِكَ، وَ اَحْتَجِبُ بِكَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْتَهٗ، وَ اَحْتَرِسُ بِكَ مِنْ جَمِيْعِ خَلْقِكَ، وَ كُلِّ مَا ذَرَاْتَ وَبَرَاْتَ وَ اَحْتَرِسُ بِكَ مِنْهُمْ، وَاُفَوِّضُ اَمْرِىْ اِلَيْكَ، وَ اُقَدِّمُ بَيْنَ يَدَیَّ فِیْ يَوْمِیْ هٰذَا، وَ لَيْلَتِىْ هٰذِهٖ، وَ سَاعَتِىْ هٰذِهٖ، وَ شَهْرِىْ هٰذَا.
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ، اَللّٰهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُوْلَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ﴾عَنْ اَمَامِىْ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ، اَللّٰهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ﴾مِنْ خَلْفِیْ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ، اَللّٰهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ﴾عَنْ يَّمِيْنِىْ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ، اَللّٰهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ﴾عَنْ شِمَالِىْ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ، اَللّٰهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ﴾مِنْ فَوْقِیْ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ، اَللّٰهُ الصَّمَدُ، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ﴾مِنْ تَحْتِیْ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَیُّ الْقَيُّوْمُ، لَا تَاْخُذُهٗ سِنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ، لَهٗ مَا فِی السَّمٰوَاتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ، مَنْ ذَا الَّذِیْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗ اِلَّا بِاِذْنِهٖ، يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ، وَلَايُحِيْطُوْنَ بِشَیْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖ اِلَّا بِمَا شَاءَ، وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ وَلَا يَئُوْدُهٗ حِفْظُهُمَا، وَهُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِيْمُ.
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ وَالْمَلَآئِكَةُ وَاُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ، لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ.(7 بار)
وَنَحْنُ عَلىٰ مَا قَالَ رَبُّنَا مِنَ الشَّاهِدِيْنَ﴿فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ، عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ﴾ (7 بار)
ترجمہ: شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، میں اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ حفاظت مانگتا ہوں، میں اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے بہترین نام سے حفاظت چاہتا ہوں، میں اللہ تعالیٰ کے نام کے ذریعہ حفاظت چاہتا ہوں کہ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، میں نے اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کیا اور اللہ تعالیٰ ہی کے نام پر ختم کیا، میں اُسی پر ایمان لایا، اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ میں نے صبح کی، اور اللہ تعالیٰ ہی پر میں نے بھروسہ کیا، اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ میرے دل اور جان کی حفاظت ہے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ میری عقل و ذہن کی حفاظت ہے، اللہ تعالیٰ ہی کے نام سے میرے اہل و مال کی حفاظت ہے، اللہ تعالیٰ ہی کے نام کے ساتھ اُن سب نعمتوں کی حفاظت ہے جو میرے پروردگار نے مجھے عطاء فرمائی ہوئی ہیں، اللہ تعالیٰ ہی کے نام سے حفاظت ہے جو شفاء دینے والا ہے، مصائب سے بچانے والا ہے، پورا پورا دینے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی کے نام سے حفاظت ہے جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، وہ ہی خوب سننے والا اور جاننے والا ہے، وہ اللہ تعالیٰ ہے، اللہ تعالیٰ میرا پروردگار ہے، میں اُس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اللہ تعالیٰ سب سے بڑا ہے، اللہ تعالیٰ ہر اُس چیز پر غالب اور بلند مرتبہ ہے جس سے میں خوف کھاتا اور ڈرتا ہوں۔
اے اللہ! میں آپ سے آپ کی اُس بھلائی کا سوال کرتا ہوں جو آپ کے سوا کوئی نہیں دے سکتا، آپ کا پناہ دیا ہو معزّز ہے اور آپ کی تعریف بلند ہے،آپ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اے اللہ! میں آپ کی پناہ لیتا ہوں اپنے نفس کے شر سے اور ہر حکمران کے شر سے، اور سرکش شیطان کے شر سے، اور ہر ظالم ،سرکش ،ضدی کے شر سے اور ہر بُری قسمت کے فیصلے کے شر سے۔ اور ہر زمین پر چلنے والے کے شر سے، جو آپ کے قبضے میں ہے(ان سب کے شر سے آپ کی پناہ لیتا ہوں)بیشک میرا پروردگار سیدھی راہ پر(چلنے سے ہی ملتا )ہے،(اور اےاللہ!) آپ ہر چیز پر نگہبان ہیں، بےشک میرا پروردگار اللہ تعالیٰ ہے جس نے کتاب کو اُتارا اور وہی نیک لوگوں کا مددگار ہے، اے اللہ!میں آپ کی پناہ چاہتاہوں، اور آپ کو ہر اُس چیز سے جو آپ نے پیدا فرمائی؛ آڑ بناتا ہوں،اور آپ کی ساری مخلوق سے اور ہر اُس چیز سے جو آپ نے پیدا فرمائی ہے اور اُس کو وجود بخشا؛ آپ کی حفاظت میں آتا ہوں، اور اپنا معاملہ آپ کے سپرد کرتا ہوں، اور میں اپنے اِس دن، اِس رات، اَس گھڑی اور اِس مہینے میں(آپ کو اپنے)آگے کرتا ہوں۔
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ کہہ دو :”بات یہ ہے کہ اللہ ہر لحاظ سے ایک ہے، اللہ ہی ایسا ہےکہ سب اُس کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں، نہ اُس کی کوئی اَولاد ہے، اور نہ وہ کسی کی اَولاد ہے۔ اور اُس کے جوڑکا کوئی بھی نہیں ۔“
سورہ اِخلاص: میرے سامنے سے
سورہ اِخلاص: میرے پیچھے سے
سورہ اِخلاص: میرے دائیں جانب سے
سورہ اِخلاص: میرے بائیں جانب سے
سورہ اِخلاص: میرے اُوپر سے
سورہ اِخلاص: میرے نیچے سے
(آیۃ الکُرسی) شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو سَدا زندہ ہے، جو پوری کائنات سنبھالے ہوئے ہے، جس کو نہ کبھی اُونگھ لگتی ہے، نہ نیند۔ آسمانوں میں جو کچھ ہے (وہ بھی) اور زمین میں جو کچھ ہے (وہ بھی ) سب اُسی کا ہے۔ کون ہے جو اُس کے حضور اُس کی اِجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرسکے؟ وہ سارے بندوں کے تمام آگے پیچھے کے حالات کو خوب جانتا ہے، اور وہ لوگ اُس کے علم کی کوئی بات اپنے علم کے دائرے میں نہیں لاسکتے، سوائے اُس بات کے جسے وہ خود چاہے۔ اس کی کُرسی نے سارے آسمانوں اور زمین کو گھیرا ہوا ہے،اور اِن دونوں کی نگہبانی سے اُسے ذرا بھی بوجھ نہیں ہوتا، اور وہ بڑا عالی مقام، صاحب عظمت ہے۔
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
اللہ نے خود اِس بات کی گواہی دی ہے اور فرشتوں اور اہلِ علم نے بھی کہ اُس کے سوا کوئی معبود نہیں جس نے اِنصاف کے ساتھ (کائنات کا) اِنتظام سنبھالا ہوا ہے، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جس کا اِقتدار بھی کامل ہے،حکمت بھی کامل (سات مرتبہ پڑھیں)
اور ہمارے پروردگار نے جو کچھ فرمایا ہے ہم اُس پر گواہ ہیں، پھر بھی اگر یہ لوگ منہ موڑیں تو (اے رسول! ان سے) کہہ دو کہ: ”میرے لئے اللہ کافی ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا ہے،اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔ (سات مرتبہ پڑھیں)