الجواب صورت مذکورہ میں ہروہ انجکشن جس کے ذریعہ سے براہ راست دواکا اثر پیٹ یا دماغ تک نہ پہونچے خواہ وہ رگوں میں لگا یا جائے یا پھر گوشت میں لگایا جائے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے اور کرونا ویکسین(ٹیکہ)بھی رگ یا گوشت میں لگاتے ہیں لہذا حالت روزہ میں کرونا ویکسین لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
کتاب المسائل جلد دوم میں ہے
اگر روزہ کے دوران انجکشن لگوایا یا ٹیکہ لگوایا، تو اس سے روزہ پر کوئی فرق نہیں پڑا (لیکن اگر ایسا انجکشن ہو کہ دوا براہِ راست دماغ یا معدہ تک پہنچتی ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا)
واما ما وصل الی الجوف اوالی الدماغ عن غیر المخارق الاصلیۃ بان داوی الجائفۃ والاٰمۃ، فان داواہا بدواء یابس لایفسد۔ (بدائع الصنائع ۲؍۲۴۳) فالمعتبر الوصول حتی لو علم وصول الیابس افسد او عدم وصول الطری لم یفسد۔ (شامی زکریا ۳؍۳۷۶، جواہر الفقہ ۱؍۳۷۹)
احسن الفتاوی جلد چہارم میں ہے
انجکشن سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، روزہ اس چیز سے فاسد ہو تا ہے ۔ جو منفذ کے ذریعہ معدہ یا دماغ میں پہنچ جائے انجکشن کی دوا بذریعہ منفذ نہیں جاتی بلکہ عروق اور مسامات کے ذریعہ معدہ میں پہنچی ہے لہذا روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ (احسن الفتاوی ج۴؍ ۴۳۲ ) نوٹ: اسی طرح ٹیکہ لگوانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا ہے اور نہ مکروہ ہو تا ہے اور اسی طرح طاقت کا انجکشن لگوانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا اور نہ مکروہ ہو تاہے ۔
امدادالاحکام جلددوم میں ہے
سوال: رمضان میں ٹیکہ لگانایا فصد کرانایا بذریعہ آلہ دوابازو میں پہنچانا جیسا کہ اس نواح میں اب ڈاکٹرلوگ بوجہ پلیگ کے کرتے ہیں، روزہ میں نقصان کرے گا یا نہیں، اللہ سے امید ہے کہ حضور تسلی بخش جواب دے کر مشکور فرمادیں گے؟ الجواب: طاعونی ٹیکہ یا چیچک کاٹیکہ یافصد لگوانے سے روزہ فاسدنہیں ہوتا، ۲۱ رمضان ۴۷ھ (امدادالاحکام دوم)
فتاوی دارالعلوم دیوبندجلدششم میں ہے
اگر حالت روزہ میں ٹیکہ لگایا جاوے جو کہ اکثر ملازمین سرکار کے بازو میں یا کسی اور جگہ بدن پر لگایا جاتا ہے اور چونکہ نشتر ٹیکہ لگانے والے میں زہر لگا ہوا ہوتا ہے، بدن میں زہر کا اثر ہوکر تپ ہوتا اور تمام بدن بے کار ہوجاتا ہے، آیا روزہ فاسد ہوگا یا نہیں ؟
(جواب) اس کا روزہ ہوجاتا ہے، فاسد نہیں ہوتا۔
واقطرفی احلیلہ ماء اودھنا الخ لم یفطر (درمختار) لان العلۃمن الجانبین الوصول الی الجوف وعدمہ بناء علی وجود المنفذ وعدمہ الخ (ردالمختار باب مایفسد الصوم ج ۲ ص ۱۳۷۔ط۔س۔ج۲ص۳۹۹) وما وصل الی الجوف اوالی الدماغ من المخارق الاصلیۃ کالانف والاذن والدبر فوصل الی الجوف اوالدماغ فسد صومہ الخ واما ماوصل الی الجوف الوالی الدماغ من غیرالمخارق الاصلیۃ لایفسد (البدائع الصنائع ج ۲ ص ۹۳)
تائید:مفتی سعود مرشد بانکوی عفا اللہ عنہ تائید:مفتی محمدامام الدین صاحب القاسمِی تائید:مفتی سرفرازاحمدصاحب گجرات تائید:مفتی محمد زبیر صاحب بجنوری غُفرلہ تائید:مفتی عبداللہ محی الدین القاسمی