روزہ چھوڑنے کی وجہ سے نماز و اذکار کا حکم

ASSALAMUALAIKUM Q.KUCH UZR KI WAJA SE ROZA NAHI HO PARAHA H TU KYA DUSRI EBADAT NAFIL NAMAZ QURAN KI TILAWAT TASBHIHAT PER RAMZAN KA SAWAB NHI MILE GA? ISLAH FARMAI?(ILYAS SIR QURESHI MANGRULPIR)

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب

رمضان المبارک کے روزے فرض ہیں کسی کیلئے بھی بلا عذر چھوڑنا جائز نہیں، البتہ اگر ایسی سخت مجبوری ہو کہ روزہ رکھنے سے جان کی ہلاکت یا ضعف کا خطرہ ہو تو اس وقت روزہ چھوڑنے کی گنجائش ہے لیکن روزہ معاف نہیں ہوتا بعد میں اس کی قضاء لازم ہوتی ہے۔
اگر کام عذر ہے، تو کام کی وجہ سے روزہ چھوڑنے کی تو اجازت نہیں، اس لئے روزہ تو رکھ لیا جائے، لیکن جب روزے میں حالت مخدوش ہوجائے تو روزہ توڑ دے، اس صورت میں قضا واجب ہوگی، کفارہ لازم نہیں آئے گا۔ فتاویٰ عالمگیریہ (ج:۱ ص:۲۰۸) میں ہے:

“المحترف المحتاج الی نفقتہ علم انہ لو اشتغل بحرفتہ یلحقہ ضرر مبیح للفطر یحرم علیہ الفطر قبل ان یمرض، کذا فی القنیة۔”

عبادات کی بہت سارے اقسام ہیں عبادات میں سے روزہ ایک الگ عبادت ہے، نماز، ذکر و اذکار تلاوت قرآن، خدمتِ خلق وغیرہ وغیرہ، یہ سب الگ الگ عبادات ہیں، اسی طرح ہر ایک عبادت پر الگ الگ اجر متعین ہے جیسی عبادات ہوتی ہے ویسا اجر بھی ہوتا ہے۔
یہ بات غلط ہے کہ اگر ہم روزہ نہیں رکھتے ہیں تو باقی عبادات قبول نہیں ہوتی۔

فقط واللہ تعالٰی اعلم
محمد زکریا اچلپوری الحسینی
دارالافتاء المسائل الشرعیۃ الحنفیۃ
https://telegram.me/Almasailush_Shariyya

تائید :- مفتی عبدالقادر صاحب
تائید :- مفتی عبدالرحمن صاحب قاسمی
تائید :- مفتی زبیر صاحب بجنوری

Rating: 3.5 out of 5.

Leave a Reply