طب نبوی اہمیت وضرورت

طب نبویاہمیت وضرورت
مولوی محمد خالدرشادی
اللہ تعالی نے انسان کو جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان میں ایک اہم ترین نعمت زندگی اور صحت ہے ،انسان جب صحت مند ہوتا ہے تو طوفانوں سے کھیلتا ہے اور جب صحت چھن جاتی ہے تو زندگی خود اسکے لئے بوجھ بن جاتی ہے ،جو شخص کل تک متلاطم لہروں سے پنجہ آزمانے کا حوصلہ رکھتا تھا آج وہ ایک گلاس پانی کے لئے بھی دوسرے کی مدد کا محتاج بن جاتا ہے ۔
اسلام دین فطرت ہے؛ اس لئے وہ ان نعمتوں کی بھی قدر دانی اورقدر شناسی کا حکم دیتا ہے جن کا تعلق مادی ضرورتوں سے ہو،یہی وجہ ہے کہ اس نے زندگی اور صحت کی حفاظت کا حکم دیا ہے ۔رسول اللہﷺنے فرمایا :
المومن القوی خیر واحب إلی اللہ من المومن الضعیف(۱)
طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر اور اللہ کو زیادہ پسندیدہ ہے۔
اورجو لوگ واقفیت کے بغیر علاج کرنا شروع کردیتے ہیں انکے رویہ کو ناپسند کرتے ہوئے انہیں مریض کو پہنچنے والے نقصان کا ضامن قرار دیاہے۔ (۲) عبد الملک اندلسی ؒ اورامام شافعی ؒ کے شاگر د محمد بن ابوبکر ابن السنی سے فن طب کی ضرورت واہمیت منقول ہے (۳)محدثین کرام نے رسول اللہﷺکے وہ ارشادات جو طب کے سلسلہ میں منقول ہیں انکا مستقل باب اپنی کتابوں میںذکر کیا ہے ۔

ہر مرض کی دواہے

حضور اقدس ﷺکا ارشادہے :
اللہ تعالی نے کوئی ایسی بیماری پیدا نہیں کی جسکی شفاء نہ ہو (۴)
یہ حدیث ریسرچ (reserch)اور جستجو کے راستے کھولنے کیلئے نشان راہ ہے ،دور حاضر میں اس حدیث سے حوصلہ پاکر اطباء وعقلاء تتبع اور غور وفکر کررہے ہیں اور اس سے نتائج اخذ کررہے ہیں ، ۱۹۹۳سے۱۹۹۵تک انٹی بیاٹکس(antibotic)کا وجود نہیں تھا اور لاکھوں اموات جراثیم کے حملے کا نتیجہ ہوتی تھیں ،نمونیا ،ٹائیفائڈ وغیرہ خطرناک بیمار یوں میں شمار ہوتی تھیں، اور تپ دق (t.b)جان لیوا بیماری سمجھی جاتی تھی؛لیکن یہ بیماریاں اب قابل علاج ہیں ، اور تپ دق(t.b ) کیلئے اب صرف تین ماہ کا علاج کافی ہے ،اسی طر ح کینسر(cancer)چند سال قبل لاعلاج تھا؛مگر الحمد للہ اب بڑی حد تک قابل علاج ہے ، جونہی کسی بیماری کی تشخیص ہوتی ہے تحقیقاتی ادارے اسکے علاج میں جستجو شروع کردیتے ہیں اور عام طورپر کچھ نہ کچھ حل نکالتے ہیں،تحقیقات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ آپ ﷺکا ارشاد:
ہربیماری کی دوا موجود ہے۔ (۵)
بالکل سچ ہے۔
طب نبوی کو درج ذیل شعبوں میں تقسیم کیا جاتا ہے
۱)طب وقائی ۲)طب علاجی
(۱) طب وقائی
رعایتِ غذا،جسمانی طہارت اورپاکی صفائی،بقائے صحت کے لئے ضروری ہے ۔ نبی کریم ﷺکی ہدایات طب وقائی کے میدان میں نہایت اہمیت کی حامل ہیں ،امراض کی روک تھام کے سلسلہ میں رعایتِ غذااور طہارتِ جسمانی کی اہمیت سے کون انکار کرسکتا ہے ، اس تعلق سے احادیث نبویہ میں نہایت جامع تصور پیش کیا گیا ہے ۔
طب وقائی کے سلسلہ میں آپ ﷺ کے ارشادات
طبیب الاطباء رحمۃ للعالمینﷺنے احتیاط اور پرہیز کے بارے میں ارشاد فرمایا :
المومن یاکل فی معی واحد والکافر یاکل فی سبعۃ امعاء(۶)
مومن ایک آنت سے کھاتاہے اورکافرسات آنتوں سے ۔
حضرت مقدام بن معدیکربؓرسول اللہ ﷺ کا ار شاد نقل فرماتے ہیں :
میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوئے سنا، کمر سیدھی رکھنے کیلئے چند لقمے ہی کافی ہیں، اگر لازما کھانا ہی ہے تو ایک تہائی کھانا،ایک تہائی پانی ،اور ایک ہوا (سانس )کے لئے خالی رکھو۔(۷)
یہ حدیث خوراک کی متوازن مقدار کی طرف اشارہ کرتی ہے، جدید تحقیق کے مطابق اگر غذا متوازن مقدار میں نہ ہواورمعدہ کو کچھ خالی نہ رکھا جائے تو ہاضمہ میںخرابی کی بناء پر بہت سی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں ،خصوصًا زیادہ کھانے کی وجہ سے سانس میں دشواری پیدا ہوتی ہے۔
حارث بن کلدہ کا قول ہے: کہ ’’ سب سے بڑا علاج احتیاط ہے‘‘ (۸)اطباء کے نزدیک احتیاط کا مطلب یہ ہے کہ تندرست کو ضرر سے بچایا جائے،اسی وجہ سے آج کل ساری دنیا کے طبی ادارے اس طرف توجہ دے رہے ہیں اورہر میڈیکل کالج میں ’’کمیونٹی میڈیسن‘‘کے نام سے ایک شعبہ قائم کیا جارہا ہے ،اور کوشش یہ ہور ہی ہے کہ پہلے پرہیز اور احتیاط کے ذریعہ کام کیا جائے اور بیماریوں سے نجات دلائی جائے ۔
حفظان صحت کے زریں اصول
حفظان صحت کا سارا دار ومدار کھانے ،پینے،رہنے سہنے ،ہوا،نیند،بیداری ،حرکت وسکون ،جما ع ، استفراغ واحتباس کی عمدہ تدابیر پر ہوتا ہے ؛اگر انسان کو یہ تمام چیزیں،بدن ،جائے قیام،عمراور عادت کے مناسب ومطابق ملتی رہیں، تو ہمیشہ صحت مند رہے گا ۔
صفائی ستھرائی
انسانی جسم میں جلد (کھال )ایسا عضوہے جو اندر کے تمام اعضاء کیلئے حفاظتی بند کی حیثیت رکھتا ہے ،اور اس پر ہونے والازخم ،پھوڑا ،پھنسی ،دھوپ اورسردی کے اثرات اندر کے اعضاء کو متاثر کرتے ہیں جو بہت سی بیماریوںکاباعث ہوتی ہیں؛اس لئینبی کریم ﷺنے اسکی حفاظت کیلئے ارشاد فرمایا:
الطہور شطر الایمان
پاکیزگی ایمان کا حصہ ہے(۹)
جسم کو ہروقت صاف ستھرا رکھنا ،صاف کپڑے پہننا،نہاناصفائی کا حصہ ہیں ،یہ اقدامات جسم کی جلد پر موجود جراثیم کو دھوکر بہادیتے ہیں اور جلد صاف ہوجاتی ہے ،جونہی صفائی ستھرائی میں کمی آتی ہے ،قسم قسم کے جلدی بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں، ان بیماریوں سے بچنے کیلئے آج کل میڈیکل سائنس کا اصول ہے کہ باربار نہایا جائے اور جسم کو صاف ستھرا رکھا جائے ،جس سے جلد پر موجود جراثیم دھلتے رہیںگے اور انسانی جلد ان جراثیم کے نقصان سے محفوظ رہے گی۔
(۲) طب علاجی
آپ ﷺکی طب کا دوسرا حصہ طب علاجی ہے جس میں آپ نے علاج بالمفردات ، علاج بالکی و الفصداورعلاج بالحاذق یعنی اطبائے حاذق سے علاج کرنے کی ہدایت فرمائی ہے ۔
امام مالک ؒنے مؤطا میں زید بن اسلم ؓکی حدیث نقل کی ہے :نبی کریم ﷺکے مبارک دور میں ایک شخص کو زخم آگیا اور اس سے خون بہنے لگا ،اس نے بنی انمار کے دوآدمیوں کو بلوایا ان دونوں نے حضورﷺ کو دیکھا توزید بن اسلم ؓ کہتے ہیںکہ رسولﷺنے ان سے دریافت کیا کہ تم دونوں میں بڑا طبیب کون ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسولﷺکیا طب میں بھی خیر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: کہ جس اللہ نے بیماری نازل کی اسی نے اسکی دوا بھی نازل کی ہے (۱۰)
اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ علاج ومعالجہ کیلئے ماہر سے رجوع کرنا چاہئے اور کئی ماہر ہوں تو ان میں سے جو سب سے زیادہ ماہر ہو اس سے علاج کروانا چاہئے ۔ ابودائود میں عمرو بن شعیب ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :
من طب ولا یعلم منہ الطب قبل ذالک فہو ضامن(۱۱)
جس شخص نے علاج کیا جبکہ ا سے علاج کا علم نہ تھا تو وہ ضامن ہے۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی بغیر علم کے کسی کا علاج کرے اور اس مریض کو نقصان پہنچ جائے تو طبیب ضامن ہوگا ۔
پچھنا کی اہمیت
آپ ﷺسے جو علاج منقول ہے اور جس کی حوصلہ افزائی فرمائی ہے اس میں ایک علاج حجامہ (پچھنا)ہے ،حجامہ کے سلسلہ میں بہت سے ارشادات منقول ہیں،حضرت انس بن مالک ؓ خبر دیتے ہیں: کہ نبی ﷺنے پچھنا لگوایا اور حجام کو اسکی اجرت دی اور فرمایا:
جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو ان میں بہترین علاج پچھنا لگواکرعلاج کرانا ہے (۱۲)
طب نبوی کی ضرورت
آج سائنس وٹیکنا لوجی کا دور ہے، اس صدی میں طبی سائنس کے میدان میں بہت ترقی ہوئی ہے ۔
مگریہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نبی کریم ﷺنے ساتویں صدی کے ا وائل میں جوباتیں بتائی ہیں مثلا رعایت غذا،حفظانِ صحت،پاکی صفائی کے اصول،خو رد ونوش کے آداب ،ازدواجی رشتے ،پیشاب وپاخانہ کرنے کا طریقہ،شہد،انجیراور زیتون کے تیل کا استعمال ، میڈیکل سائنس بھی آج انہیں تسلیم کرنے پر مجبور ہے کہ یہ سب صحت مند زندگی کیلئے بہت ضروری ہیں۔
غورکیا جائے تو معلوم ہوگاکہ قرآن پاک کی آیات،نبی کریم ﷺکی تعلیمات اور طب کے میدان میں ہونے والی نئی دریافتوں میں دلچسپ مطابقت پائی جاتی ہے ،اس لئے آج طب نبوی کو عام کرنے اور آپ ﷺکے طبی اصولوں پر عمل کرنے کی شدید ضرورت ہے؛تاکہ انسان مہلک بیماریوں سے محفوظ رہ سکے ۔

حوالہ جات
(۱) مسلم :رقم الحدیث ،۲۶۶۴، (۲) ابودائود :رقم الحدیث :۴۵۸۶
(۳) طب نبوی اورجدید سائنس :۷، لاہور (۴) مسند احمد:رقم الحد یث:۳۵۷۸
(۵) صحیح مسلم :رقم الحدیث ، ۲۲۰۴ (۶) ترمذی:رقم الحدیث، ۱۸۱۸
(۷) الطب النبوی لابن القیم۱/۷۸،بیروت (۸) صحیح مسلم :رقم الحدیث :۲۶۶۵
(۹) موطا امام مالک :رقم الحدیث :۱۹۸۳ (۱۰) ابودائود،رقم الحدیث:۴۵۸۶
(۱۱) صحیح بخاری :رقم الحدیث :۵۶۹۶ (۱۲) صحیح البخاری رقم الحدیث:۵۶۹۶

Leave a Reply