شفائین

قرآن و سنت کی روشنی میں تیار شدہ معجون
”  شفائین ” صحت بھی شفاء بھی


شفائین ان اجزا پرمشتمل ہے جن کا ذکر اور فضیلت قرآن وحدیث میں وارد ہوئی ہے۔ اس معجون کا مسلسل استعمال موت کے علاوہ ہر بیماری سے شفایابی کا ضامن ہے۔ شفائین جملہ امراض کے لئے صحت آور، روح پرور اور فرحت بخش اثر رکھتا ہے۔ یہ جسم کے تمام اعضا و جوارح کو تقویت دیتا اور فعال بناتا ہے۔ دل و دماغ اور جگر کو طاقت دیتا ہے۔ اعصاب کو قوت بخشتا ہے۔ خون کی کمی کو دور کرتا ہے۔ قوت بنائی اور قوت سماعت کے لیے مفید ہے۔ بدن کو مضر اثرات سے بچاتا ہے اور بہترین غذا فراہم کرتا ہے۔ قبض کورفع کرتا ہے۔ شفائین ہر موسم میں بلا کسی مضر اثرات کے ہر عمر کے مردوعورت، بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کے لیے یکساں مفید ہے۔

دس اشیاء پر مشتمل معجون جن کا نام یہ ہے
❶ شہد ❷ مدینہ کی اجوہ کھجور، ❸ عودِ ھندی، ❹ سنامکی، ❺ زمزم کا پانی، ❻ کلونجی، ❼ زیتون، ❽ انجیر، ❾ انار، 10) گاجر ۔

مقدارخوراک: بڑوں کے لیے ۱۵گرام
بچوں کے لیے ۷ گرام۔
ترکیب استعمال: بہتر ہے کہ اس کا استعمال صبح نہار منہ اور شام میں کھانے سے ۳۰ منٹ پہلے کریں۔
معجون کھانے کے بعد کم از کم آدھے گھنٹے تک کچھ نہ کھائیں۔
موانع استعمال:- کوئی نہیں۔
منفی اثرات:- کوئی نہیں۔
پک سائز: ۲۵۰ گرام / ۵۰۰ گرام

ان اجزا کی تفصیل جن پر شفائیں مشتمل ہے


اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: اس مکھی (یعنی شہد کی مکھی) کے پیٹ کے اندر سے مختلف رنگوں والا ایک مشروب (شہد) نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفاء ہے۔ (سورہ نحل: آیت ۶۹)
اور سنن ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے مرفوعاً روایت ہے کہ جس نے ہر مہینے میں تین دن صبح صبح شہد چاٹا اسے کوئی بڑی بیماری لاحق نہیں ہوگی۔
فوائد:- شہد کے بڑے فوائد ہیں جس سے رگوں اور آنتوں کی گندگی کی صفائی ہوتی ہے۔ اس کے کھانے اور لگانے سے رطوبت کم ہوجاتی ہے۔ بوڑھوں اور بلغم کے مریضوں کے لئے مفید ہے۔ کمزور مریضوں کے اندر طاقت پیدا کرتا ہے۔ جگر اور سینے کو صاف رکھتا ہے۔ پیشاب کھل کر آتا ہے۔ بلغمی کھانسی میں مفید ہے۔ یہ غذا بھی ہے اور دوا بھی اور ایک بہترین مشروب بھی۔ استعمال میں شیرین، مالش میں مفید اور فرحت بخش ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے لیے اس سے بہتر یا اس جیسی یا اس سے قریب تر اور کوئی چیز نہیں پیدا کی گئی۔


نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھالے تو اس دن کوئی زہر اور کوئی جادو اس آدمی کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔
(بخاری، کتاب الاطعمۃ: باب العجوۃ، حدیٹ نمبر ۵۴۴۵)
اس میں بڑی حکمتیں اور بے شمار فوائد ہیں۔ یہ جنت کا ایک پھل ہے اس کی دلیل حضرت ابو ہریرہ ؓ کی وہ حدیث ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عجوہ کھجور جنت کا پھل ہے اور اس میں زہر سے شفا ہے۔
(ترمذی: حدیث نمبر ۲۰۶۶)
فوائد:- یہ ایک عمدہ نیچرل و ملین مزاج ہے۔ قبض کشا ہے۔ اعصاب کو تقویت دیتی اور خون کی کمی کو دور کرتی ہے۔ بینائی اور سماعت کو تیز کرتی ہے۔ کھجور کے اندر ریشہ دار غذائیت اور پوٹاشیم، میکنیشیم جیسے ضروری غذائی عناصر وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔


نبی اکریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اس عودِ ہندی (قسط شیریں) کو استعمال میں لایا کرو کیونکہ اس میں سات امراض سے شفا ہے جن میں سے ایک نمونیہ بھی ہے۔ (بخاری)
فوائد:- استرخاءِ مفاصل (بدن کے جوڑوں کا ڈھیلا ہوجانا) میں مفید ہے۔ قلب و جگر کو تقویت پہنچاتا ہے اور ایلویرا (گھی گوار: گوار پاٹا) کے ساتھ ملا کر لگانے اور پینے سے عرق النساء کی بیماری کولہوں اور پٹھوں کے درد اور فالج میں مفید ہے۔


حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے تم لوگ سنا اور اور سنوت ضرور استعمال کیا کرو کہ ان دونوں میں موت کے سوا تمام امراض سے شفا ہے۔
(ابن ماجہ، مستدرک حاکم، امام ذہبی نے اس روایت کو صحیح کہا ہے اور البانی نے حسن کہا ہے۔ صحیح الجامع / البانی، ۴۰۶۷)
فوائد:- طب قدیم میں سنا مکی کے متعلق اقوال: موافق عبداللطیف بغدادی الاربعین الطبیۃ میں فرماتے ہیں، اور علامہ ابن القیم اور علامہ سیوطی نے ان سے نقل کیا ہے کہ سنامکی ایک عمدہ ہر طرح کے سائڈ افیکٹ سے محفوظ اور تقریباً معتدل دوا ہے، چونکہ یہ اول درجہ کی گرم اور خشک ہے۔ صفرا اور سودا کو تحلیل کرتا ہے۔ دل کی پرت (دیوار) کو مضبوط بناتا ہے جو اس کی اہم خوبی ہے۔ اس کا اہم امتیاز یہ بھی ہے کہ یہ سوداوی وساوس میں مفید ہے۔ اعضاء کے پھٹنے، پٹھوں کی بےچینی، بالوں کے گرنے اور جوڑوں میں پرانے درد، دردِ سر، خارش، کھجلی، پھنسی اور مرگی میں مفید ہے۔


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مبارک پانی ہے کھانے والے کے لئے کھانا اور بیماری کے لئے شفا ہے۔
(مسند ابوداؤد، طیالسی (۴۵۹) ابن ابی شیبہ (۱۴۱۳۲) مسند بزار (۳۹۲۹) ہیشمی امجمع جلد ۳ صفحہ ۲۸۶) میں فرماتے ہیں: بزار کے راوی صحیح کے راوی ہیں)
اور زمزم کا پانی حجاج کرام اور بیت اللہ کی زیارت کرنے والوں کیلئے حرم شریف کی زیافت ہے۔


حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے (بخاری و مسلم)
فوائد:- اطباء قدیم کلونجی اور اس کے بیجوں کے استعمال سے خوب واقف تھے۔ طبی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیم یونانی اطباء کلونجی سے معدے اور پیٹ کے امراض مثلا پیٹ میں ریاح اور گیس کا ہونا آنتوں کا درد کرنا کثرتِ ایام حیض، استسقا، (ایک بیماری کا نام ہے جس سے پیٹ بڑھ جاتا ہے اور پیاس بہت لگتی ہے ۔ اسے ہندی میں جلندرا اور جلودر کہتے ہیں۔ یہ مرض خرابی جگر سے پیدا ہوتا ہے جس کی ابتدا سوءُ القنیہ کہلاتی ہے اس کا سبب یہ ہے کہ مادہ سردِ خارجیہ تمام اعضا میں بھر جاتا ہے۔ استسقا کی تین قسمیں ہیں۔ ❶ استسقاے زِقّی۔ ❷ استسقاے طبلی۔ ❸ استسقاے لحمی) نسیان (یادداشت میں کمی) رعشہ، (ایک اعصابی بیماری جس سے خودبخود ہاتھ پاؤں کانپنے لگتے ہیں) دماغی کمزوری، فالج اور افزائشِ دودھ کے لیے استعمال کراتے رہے ہیں۔
کلونجی کی اہم خاصیت ہے کہ یہ گرم اور سرد دونوں طرح کے امراض میں مفید ہے جب کہ اس کا اپنا مزاج گرم ہے اور سردی سے ہونے والے تمام امراض میں مفید ہے۔ کلونجی نظامِ ہضم کی اصلاح کے لئے اکسیر ہے۔


اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: اسے مبارک درخت زیتون (کے تیل) سے روشن کیا گیا ہو جو نہ مشرقی ہو نہ مغربی، لگتا ہے کہ اس کا تیل خود ہی جل اٹھے گا خواہ آگ اس کو چھوئے بھی نہ۔ (النور ۳۵)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے روغن زیتون کھاؤ اور بدن پر اس کی مالش کرو کیونکہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
فواید اعتدال کے ساتھ رطوبت اور گرمی پیدا کرتا ہے۔ زہر کو ختم کرتا ہے۔ پیٹ کی صفائی کرتا ہے۔ کیڑے نکالتا ہے۔ اس کی تمام قسمیں جلد کو نرمی عطا کرتی ہے اس کے استعمال سے بڑھاپا دیر میں آتا ہے۔
زیتون کے تیل سے دل کے امراض کے خطرات کم ہوجاتے ہیں کیونکہ اس میں اولک ایسڈ بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ جسم میں کولیسٹرول کو کنٹرول رکھتا ہے۔ دل کے دورے سے محفوظ رکھتا ہے۔


حضرت ابو الدرداء ؓ سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انجیر کی ایک پلیٹ ہدیہ میں آئی، آپﷺ نے فرمایا: کھاؤ اور خود بھی اس میں سے تناول فرمایا اور فرمایا اگر میں کہوں کہ کوئی پھل جنت سے نازل ہوا تو میں کہوں گا کہ یہی وہ پھل ہے، لہذا اس کو کھاؤ یہ بواسیر کو ختم کرتا ہے اور نقرس میں مفید ہے۔ (نقرس ایک قسم کا درد خون میں یُورِک ایسڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے  ہوتا ہے جو عموماً پاؤں کے انگوٹھوں سے شروع ہوتا ہے ٹخنوں اور جوڑوں میں ہونے لگ جاتا ہے)
فوائد:- یہ گرم ہے اس کی رطوبت اور اس کے خشک ہونے میں دو قول ہیں بہترین انجیر وہ ہیں جو سفید ہو اور جس کا چھلکا پکا ہوا ہو۔ یہ مثانے اور گردے کی پتھری کو صاف کرتا ہے اور ہر طرح کے زہر سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ تمام پھلوں سے زیادہ غذا فراہم کرتا ہے۔ گلے اور سینے کی خراش اور پھیپھڑوں کی نالی کے کھردرے پن کو دور کرتا ہے۔ تلی اور جگر کو صاف کرتا ہے معدے کے اندر بلغمی اخلاط کو دور کرتا ہے۔ بدن کو بہترین غذا فراہم کرتاہے۔


ارشاد ربانی ہے ہیں ان میں کھجور انار ہیں۔ (رحمن ۶۸)
حضرت ابن عباس ؓ سے مرفوعا منقول ہے کہ ہر انار میں جنت کے اناروں کا دانہ ہوتا ہے۔
حرب وغیرہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا انار کو جھلی کے ساتھ مکمل کھاؤ، اس سے معدے کی صفائی ہوتی ہے۔
فوائد:- انار دل کو تقویت دیتا ہے اور پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرتا ہے پیچش میں، پٹھوں کی کمزوری، معدے کی اندرونی اور آنکھ کی جھلیوں کی سوزش کے علاج میں مفید ہے۔ سائنس دانوں نے بڑے وثوق سے دعوی کیا ہے کہ انار کے دانوں میں نہ صرف مردوں بلکہ خواتین کے پیٹ کی اضافی چربی بھی گھلانے کی صلاحیت ہے۔


گاجر توانائی بخش ہے۔ آنکھوں کی روشنی کو تیز کرتا ہے۔ دماغی و جسمانی طاقت کے لیے بے حد مفید ہے۔ دل کی کمزوری اور گھبراہٹ اور اختلاج ( جس میں دل کی حرکت بہت تیز ہو جاتی ہے اور اس میں نظم و ترتیب نہیں رہتی) کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ بدن کی نشوونما کرنے کے ساتھ ساتھ جسمانی غلاظت کو باہر نکالتا ہے۔ گاجر میں پائے جانے والے کھاری اجزاء انسانی جسم میں خون کو صاف رکھتے ہیں۔ گاجر کے استعمال سے چھوٹی اور بڑی آنت کی بہت سی بیماریاں اور معدے کا السر دور ہوتا ہے۔ خون کی کمی جگر کی گرمی اور یرقان کا خاتمہ کرتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کے لیے بھی مفید ہے۔ گرمی کی شدت کو دور کرتا ہے۔ کھانا ہضم کرتا ہے۔ گاجر وٹامن اے فراہم کرتا ہے۔ یہ ارزاں خوش ذائقہ، گاجر فوائد کے اعتبار سے قدرت کا بیش قیمت عطیہ ہیں۔

ہمارا پتہ : الشفاء یونانی آیورویدک کلینک اقبال پان سینٹر کے سامنے چاول منڈی اچلپور ضلع امراؤتی
واٹس ایپ نمبر: 8983376649

www.AlshifaAchalpur.com

2 thoughts on “شفائین”

  1. Pingback: Shifain Image - Alshifa Achalpur

  2. Pingback: Shifain Video - Alshifa Achalpur

Leave a Reply